Sunday, December 27, 2020

یہ جو لاہور سے محبت ہے - قسط ٢

بینیظر بھٹو پاکستان واپس آ رہی تھیں اور انہوں نی واپس آنے کے لئے میرے شہر لاہور کا انتخاب کیا 



ان کی  واپسی کے دن نہ صرف یہ کہ میرا بورڈ کا امتحان تھا بلکہ اسی دن میری وہ خالہ جو مجھے جان سے عزیز تھیں ، وفات پا گیئں 


 - مجھے بہرحال جانا تھا بینظر  کے اسقبال کو 


سویرے چھ بجے اٹھ کر اپنے ابا کا سکوٹر چوری کیا اور نکل پڑا  گھر سے 




 وحدت روڈ  پر پہنچا تو بسوں کی قطار لگی ہوئی  تھی 

یہ ملتان سے اآئے لوگوں کا قافلہ تھا جنہوں نے مجھے میرے  سکوٹر سمیت مجھے اپنے ساتھ بٹھا لیا 



راحت بیکری کے اس پاس بسوں کو روک لیا گیا جہاں سے میں اپنے سکوٹر پر سوار ہوا اور اس پاس کی سڑکوں پر پھرنے لگا 



اور پھر مجھے وہ ٹرک نظر آیا جس پر محترمہ سوار تھیں 



چڑیا سی لڑکی 

منحنی سی جو نظر بھی نہیں آ رہی تھی 

ائیرپورٹ سے مینار پاکستان پہنچنے میں پورا دن لگ گیا اور پھر وہ چڑیا  سی لڑکی بولی 
اس نے کہا کہ دیکھ لو ضیاء ، آج ہم چاھتے تو گورنر ہاؤس پر قبضہ کر لیتے لیکن ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں
 

میں تب اقبال پارک کے باہر کھڑا یہ تقریر  سن رہا تھا - ایک لاہوری بابا جی تھے جو  میرے ساتھ کھڑے تھے - میں نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ گرج واقعی اس چڑیا سی لڑکی کی آواز ہے تو انہوں نے کہا کو جب کروڑوں آوازیں ساتھ مل جائیں تو گرج ایسی ہی ہوتی ہے 


ہم سب خوش قسمت ہیں کہ ہم نے بینظر بھٹو کو دیکھا اور سنا